جھگڑا لگایا اس نے سوال و جواب کا
جھگڑا لگایا اس نے سوال و جواب کا
عالم بدل گیا دل نا کامیاب کا
اب پھر رہے ہو ساری خدائی میں بے نقاب
کیوں طور پر خیال تھا تم کو حجاب کا
امید پر جو یاس مری غالب آ گئی
نقشہ بدل گیا دل پر اضطراب کا
تارے کریں گے کیا رخ روشن سے سرکشی
جھکتا ہے تیرے سامنے سر آفتاب کا
ساقی مناؤں میں بھی ترے مے کدے کی خیر
مل جائے مجھ کو ایک پیالہ شراب کا
اب تک ہیں میری خاک کے ذرے بھی رقص میں
مر کر اثر یہ ہے دل پر اضطراب کا
مشہور ہوں جہان میں بسملؔ کے نام سے
کشتہ ہوں میں کسی نگہ برق تاب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.