جینا اگر ضرورت ہے
جینا اگر ضرورت ہے
مرنا تلخ حقیقت ہے
سارے سپنے باغی ہے
اپنی اپنی قسمت ہے
کتنی غزلیں کہتا ہوں
سب زخموں کی شدت ہے
اتنی اس کی تنہائی
جتنی جس میں ہمت ہے
خود سے ملنے بھی آئے
کس کو اتنی فرصت ہے
تنہائی میں میرے ساتھ
دیواریں ہیں یا چھت ہے
شور مچاتا پھرتا ہے
یہ دریا کی فطرت ہے
پیار بھرے اس رشتے کی
شیش نشانی اک خط ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.