جیون پستک پھٹ جاتی ہے کاغذ پیلا ہو جاتا ہے
جیون پستک پھٹ جاتی ہے کاغذ پیلا ہو جاتا ہے
آنسو کوئی لاکھ چھپائے دامن گیلا ہو جاتا ہے
بچوں کے سچے ذہنوں میں جھوٹی باتیں مت ڈالو
کانٹوں کی صحبت میں رہ کر پھول نکیلا ہو جاتا ہے
دن بھر تو ہم دونوں مل کر پانی شکر ملاتے ہیں
رات آتے ہی سارا شربت کیوں زہریلا ہو جاتا ہے
انسانو تم پتھر دل ہو مول نمک کا کیا جانو گے
یہ وہ غم ہے جس کو کھا کر برتن سیلا ہو جاتا ہے
آئینے کو گھر میں رکھ دے ساتھ میں لے کے مت گھوما کر
سچ کی دھوپ میں رہتے رہتے چہرہ نیلا ہو جاتا ہے
چاہے آدم کی دنیا ہو یا چھوٹا سا گھر ہو میرا
دھیرے دھیرے ایک آدمی ایک قبیلہ ہو جاتا ہے
گیان دئے دنیا کو کیا کیا لیکن خود انجان رہے
اپنے تن پر اپنا کرتا اکثر ڈھیلا ہو جاتا ہے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 107)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.