جنس دل لے کر بھرے بازار تک پہنچا نہیں
جنس دل لے کر بھرے بازار تک پہنچا نہیں
ایک تک پہنچا ہوں میں دو چار تک پہنچا نہیں
میرے پہلو سے گریزاں ہے وہ میرا خوش بدن
اک ہرن ہے جو ابھی تاتار تک پہنچا نہیں
دیکھنے میں کچھ نہیں ہے وقت کی یہ آب جو
کوئی لیکن اس ندی کے پار تک پہنچا نہیں
کاغذوں پر ہم لکیریں کھینچتے ہی رہ گئے
سلسلہ حرف ابد آثار تک پہنچا نہیں
اس کو دشت زندگی میں کوئی منزل کب ملی
جو غزال وقت کی رفتار تک پہنچا نہیں
کچھ نہ کچھ واماندگاں کو دے پذیرائی کا حق
ٹھیک ہے کوئی ترے معیار تک پہنچا نہیں
تیرگی کی جونک نے سب پی لیا میرا لہو
کوئی سورج میرے زخم تار تک پہنچا نہیں
یار اس مفتوح لڑکی میں بلا کا حسن تھا
میں ہی بزدل تھا جو دل کی ہار تک پہنچا نہیں
شاعری کو یہ شرف مجھ سے ملا یاور عظیمؔ
میں غزل لے کر کبھی دربار تک پہنچا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.