جس نے چھپا کے بھوک کو پتھر میں رکھ لیا
جس نے چھپا کے بھوک کو پتھر میں رکھ لیا
دنیا کو اس فقیر نے ٹھوکر میں رکھ لیا
اہل جنوں کو اپنے جنوں سے وہ عشق تھا
دل نے جگہ نہ دی تو اسے سر میں رکھ لیا
ننھا کوئی پرند اڑا جب تو یوں لگا
ہمت نے آسمان کو شہ پر میں رکھ لیا
آنکھوں نے آنسوؤں کو عجب اہتمام سے
موتی بنا کے دل کے سمندر میں رکھ لیا
ہم نے تمہاری دید کے لمحے سمیٹ کر
پھر سے پرانے خواب کی چادر میں رکھ لیا
کیا ڈر سما گیا کہ ہمارے حریف نے
تم جیسے شہسوار کو لشکر میں رکھ لیا
کچھ بات تھی جو ہم نے ستاروں کے درمیاں
ان آنسوؤں کو رات کے منظر میں رکھ لیا
آنکھیں تھکیں تو دل نے سہارا دیا فہیمؔ
ہم نے کسی کا عکس نئے گھر میں رکھ لیا
- کتاب : Adhoori Baat (Pg. 55)
- Author : Faheem Jogapuri
- مطبع : Rehmania Foundation, Azad Nagar, Bihar (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.