جس نے میری ہی طرف تیر چلایا میں تھا
جس نے میری ہی طرف تیر چلایا میں تھا
اور جو اس تیر سے بچ کر نکل آیا میں تھا
ان چراغوں کے اب اتنے بھی قصیدے نہ پڑھو
یار تم نے جسے راتوں کو جلایا میں تھا
اے ہوا میرے سفینے کو ڈبونے والی
دیکھ تو نے جسے ساحل پہ لگایا میں تھا
خاک پر ڈھیر ہے قاتل یہ کرشمہ کیا ہے
کہ نشانے پہ تو مدت سے خدایا میں تھا
جو مجھے لے کے چلی تھی وہ ہوا لوٹ گئی
پھر کبھی جس نے پتہ گھر کا نہ پایا میں تھا
اب لہو تم کو بھی پیارا ہے چلو یوںہی سہی
ورنہ یہ رنگ تو اس دشت میں لایا میں تھا
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 77)
- Author : عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.