جسم کیا ہے کچھ نہیں ہے ایک گھر مٹی کا ہے
جسم کیا ہے کچھ نہیں ہے ایک گھر مٹی کا ہے
خوبصورت تو بہت ہے ہاں مگر مٹی کا ہے
صاف اور شفاف شیشے کی طرح تیرا بدن
اور میرے ساتھ تیرا یہ سفر مٹی کا ہے
جسم میں اور قبر میں کس درجہ ہے یکسانیت
یہ بھی گھر مٹی کا ہے اور وہ بھی گھر مٹی کا ہے
عارض و گیسو لب و رخسار یہ سب نام ہیں
میں تو بس اتنا کہوں گا کہ بشر مٹی کا ہے
چھوٹی چھوٹی بات پر کتنا بکھر جاتا ہوں میں
میرے جسم و ذات پر پورا اثر مٹی کا ہے
کوزہ گر کوزہ بنا کر لاکھ اترائے مگر
میں سمجھتا ہوں کہ صوفیؔ یہ ہنر مٹی کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.