Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جتنا تھا سرگرم کار اتنا ہی دل ناکام تھا

آرزو لکھنوی

جتنا تھا سرگرم کار اتنا ہی دل ناکام تھا

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    جتنا تھا سرگرم کار اتنا ہی دل ناکام تھا

    ہوش جس کا نام ہے وہ بھی جنون خام تھا

    ہوش کا ضامن تھا ساقی کیف پرور دل کا شوق

    جام تھا پاس اور بے اندیشۂ انجام تھا

    ختم کرتی جلد کیوں کر زیست کی منزل کو سانس

    پھیر کوسوں کا تھا لیکن فاصلہ اک گام تھا

    جوش شوریدہ سری تھا تا بہ وہم اختیار

    تھک کے دم ٹوٹا تو پھر آرام ہی آرام تھا

    اب کہاں وہ آمد و رفت نفس کی شاہ راہ

    اک کشاکش تھی کہ جس کا زندگانی نام تھا

    چونک کر خود منظر ہستی سے آنکھیں پھیر لیں

    ہچکیاں کاہے کو تھیں پوشیدہ اک پیغام تھا

    گل ہوا آخر بھڑک کر شعلۂ جوش شباب

    تھی کف موج حوادث اور چراغ شام تھا

    بے جلے کس طرح بنتا شمع پروانے کا دل

    وہ اسے انجام کیا دیتے جو میرا کام تھا

    تم نے خود ناکام رکھ کے اس کی ہمت کی تھی پست

    آرزوئے بے گنہ پر مفت کا الزام تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے