جو بھی شے مانگے ہے وہ ہوش ربا مانگے ہے
جو بھی شے مانگے ہے وہ ہوش ربا مانگے ہے
انتہا یہ ہے کہ بندے سے خدا مانگے ہے
ایک ہی صف میں نظر آتے ہیں قاتل مقتول
کون ہے اپنے کئے کی جو سزا مانگے ہے
کل جو خود نور تھا وہ دل بھی اجالے کے لئے
آج چڑھتے ہوئے سورج سے ضیا مانگے ہے
دیکھیے اب تو خزاں سوکھے ہوئے اعضا کو
ڈھانکنے کے لئے پھولوں کی ردا مانگے ہے
ایک ہی مشغلہ رہتا ہے شب و روز اسے
میرے مر جانے کی کمبخت دعا مانگے ہے
آنسوؤں کا جو خزانہ ہے ان آنکھوں میں رئیسؔ
اپنے دامن میں وہی باد صبا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.