جو ہوگی صبح تو لوٹیں گے شام سے نکلے
جو ہوگی صبح تو لوٹیں گے شام سے نکلے
تمام عشق کے ناکام کام سے نکلے
تو مجھ کو چھو کہ تری انگلیاں مہک اٹھیں
یہ میرا جسم بھی فکر دوام سے نکلے
چھپا لیا جو مرا رنگ تم نے آنکھوں میں
کبھی وہ رنگ رخ لالہ فام سے نکلے
خوشی میں ویسے بھی مخصوص کچھ نہیں ہوتا
ملال یہ ہے مرے غم بھی عام سے نکلے
تمہاری ذات سے وابستہ آرزؤں کے
سبھی جلوس بڑی دھوم دھام سے نکلے
گلے میں طوق تو پیروں میں بیڑیاں پہنے
ہم اس گلی سے بڑے اہتمام سے نکلے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 54)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.