جو مجھے آزما کے نکلے ہیں
جو مجھے آزما کے نکلے ہیں
پھر وہی سر جھکا کے نکلے ہیں
ان سے امید کیا لگاؤں میں
مجھ پہ جو مسکرا کے نکلے ہیں
روشنی خوب دکھ رہی ہے ادھر
کون گھر کو جلا کے نکلے ہیں
موت سے کیوں ہمیں ڈراتے ہو
زیست کی لو بجھا کے نکلے ہیں
دور حاضر سے جو نہیں واقف
بس وہی بچ بچا کے نکلے ہیں
ہونے والے ہیں حادثے شاید
اس لئے کھلکھلا کے نکلے ہیں
بے نقاب آئنے نے جن کو کیا
وہ سبھی تمتما کے نکلے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.