Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو قید اپنی ذات کی تنہائیوں میں تھا

شفیق رائے پوری

جو قید اپنی ذات کی تنہائیوں میں تھا

شفیق رائے پوری

MORE BYشفیق رائے پوری

    جو قید اپنی ذات کی تنہائیوں میں تھا

    وہ بھی سمجھ رہا تھا کہ گہرائیوں میں تھا

    اک مہر نیمروز تھا اک چودھویں کا چاند

    کس درجہ اختلاف مرے بھائیوں میں تھا

    اس کا نہیں ملال تماشہ بنے رہے

    غم تو یہ ہے کہ وہ بھی تماشائیوں میں تھا

    خود مطلبی کے راگ نے بے لطف کر دیا

    ورنہ مزہ خلوص کی شہنائیوں میں تھا

    میں یوں صراط کرب سے ہنستا گزر گیا

    تیرا خیال حوصلہ افزائیوں میں تھا

    اب کیا کریں جو دل پہ کسی کے لگا ہو زخم

    نشتر ہماری باتوں کی سچائیوں میں تھا

    حالانکہ خود شفیقؔ بکھرتا چلا گیا

    مصروف پھر بھی انجمن آرائیوں میں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے