جزو جاں رہتا ہے دائم جو غم جاں ہو کر
جزو جاں رہتا ہے دائم جو غم جاں ہو کر
عقل تکتی ہے اسے ششدر و حیراں ہو کر
سوچتا ہوں کہ وہی منزل ادراک نہ ہو
ذہن بیٹھا ہے جہاں سر بہ گریباں ہو کر
جل بجھے خاک ہوئے اس پہ قیامت یہ ہے
ہم کو جینا بھی پڑا سوختہ ساماں ہو کر
قصۂ خانۂ برباد نہ پوچھو ہم سے
اب وطن میں کبھی جائیں گے تو مہماں ہو کر
مجھ کو کر دیتی ہیں الہام بشر کا قائل
میری خوشیاں ترے چہرے سے نمایاں ہو کر
ان سے وعدہ بھی لیا دل کی خلش بھی نہ مٹی
مفت رسوا ہوئے شرمندۂ احساں ہو کر
کیا چلائے گا وہ گرداب میں کشتی اے عرشؔ
موج ساحل بھی ڈرائے جسے طوفاں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.