کب کہاں ہم نے کہ معمار غزل ہم بھی ہیں
کب کہاں ہم نے کہ معمار غزل ہم بھی ہیں
ہاں سنبھالے ہوئے مینار غزل ہم بھی ہیں
غالبؔ و میرؔ شہنشاہ سخن ہیں لیکن
اپنے خطے میں زمیندار غزل ہم بھی ہیں
ہم نے بھی خون جگر دے کے سنوارا ہے اسے
صاحبو غازۂ رخسار غزل ہم بھی ہیں
ہم سمجھتے ہیں غزل کیسے کہی جاتی ہے
واقف عظمت و معیار غزل ہم بھی ہیں
اس کے دامن پہ کئی داغ لگے ہیں ہم سے
سچ تو یہ ہے کہ گنہ گار غزل ہم بھی ہیں
ہم کو فن آتا ہے لفظوں کی مسیحائی کا
اور سبب یہ ہے کہ بیمار غزل ہم بھی ہیں
تاجران سخن و شعر پہ کیا طنز کریں
خطۂ رونق بازار غزل ہم بھی ہیں
اپنا بھی ذکر ہے ارباب سخن میں واصفؔ
یہ بہت ہے کہ پرستار غزل ہم بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.