کب تلک یہ شعلۂ بے رنگ منظر دیکھیے
کب تلک یہ شعلۂ بے رنگ منظر دیکھیے
کیوں نہ حرف سبز ہی لکھ کر زمیں پر دیکھیے
پھر کہیں صحرائے جاں میں کھائیے تازہ فریب
پھر سراب چشمہ و عکس صنوبر دیکھیے
لیٹ رہئے بند کر کے آنکھیں جلتی دھوپ میں
اور پھر سبز و سیہ سورج کا منظر دیکھیے
پھر برہنہ شاخوں کے سائے میں دم لیجے کہیں
رینگتے سانپوں کو اپنے تن کے اوپر دیکھیے
داد دیجے شوکت تعمیر عرش و فرش کی
اور پھر بنیاد ہست و بود ڈھا کر دیکھیے
چاندنی راتوں میں ایک آسیب بن کر گھومیے
گھر کی دیواروں پر اپنا سایہ بے سر دیکھیے
ہے جگر کس کا جو اس تیغ ہنر کی داد دے
اپنے ہاتھوں زخم کھا کر اپنا جوہر دیکھیے
بے دلی کی تہہ میں غوطہ مار کر بیٹھے ہیں ہم
زیبؔ پھر پانی پہ کب ابھرے گا پتھر دیکھیے
- کتاب : zartaab (Pg. 105)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.