Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہیں سر پٹکتے دیوانے کہیں پر جھلستے پروانے

آرزو لکھنوی

کہیں سر پٹکتے دیوانے کہیں پر جھلستے پروانے

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    کہیں سر پٹکتے دیوانے کہیں پر جھلستے پروانے

    جو ہو بے شعور کیا جانے یہ ہیں زندگی کے افسانے

    یہ نئی نئی ہر اک صورت یہ طلسمی آئینہ خانے

    ہے غضب کی شعلہ سامانی کہ بھٹک رہے ہیں پروانے

    سبھی اپنے اور بیگانے چلے آ رہے ہیں سمجھانے

    مجھے کیا ہوا خدا جانے میں سڑی ہوں یا یہ دیوانے

    کوئی آ رہا ہے سمجھانے مگر اس طرح کہ بے جانے

    ہیں اسی کے غم میں دیوانے ابھی سن لے تو برا مانے

    للک ایک سی نہ اے کوئل نہ ترا سا دل ہے میرا دل

    تری کوک کو میں کیا سمجھوں مری ہوک کو تو کیا جانے

    تری بے رخی نے اے ساقی ہوس طلب بڑھا دی ہے

    ہوا چور ایک پیمانہ تو بنے ہزار پیمانے

    ہے ادھر خمار آنکھوں میں ادھر انتظار آنکھوں میں

    ابھی دور مے کشی ہے دور ابھی بن رہے ہیں میخانے

    ہوا بھولے پن پہ جو بسمل وہ تو اپنا آپ ہے قاتل

    یہ سمجھ کا پھیر ہے اے دل ستم و جفا وہ کیا جانے

    نئی کروٹیں زمانے کی ہیں بڑی ہی انقلاباتی

    کہیں بستیوں میں ویرانی کہیں بس رہے ہیں ویرانے

    یہ ابھرتی مٹتی تحریریں یہ بگڑتی بنتی تصویریں

    کسی حسن کی ہیں تنویریں کوئی دیکھے ہو تو پہچانے

    تو ہے جان حسن یہ سن کے تو پسینہ چھوٹا ماتھے سے

    مرا نام آرزوؔ سن لے تو وہ اور بھی برا مانے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے