کلیوں پہ شباب آئے پھولوں پہ نکھار آئے
کلیوں پہ شباب آئے پھولوں پہ نکھار آئے
اک آپ کے آنے سے گلشن میں بہار آئے
یہ کیسی عداوت ہے یہ کیسی محبت ہے
تم سے ہی گلے شکوے اور تم پہ ہی پیار آئے
آنے کی خبر دے کر آئے نہ ابھی تک وہ
آ جائیں تو شاید پھر اس دل کو قرار آئے
محفل میں رقیبوں کی وہ جاتے ہیں خوش ہو کر
کہتے ہیں محبت کا ہم قرض اتار آئے
اس دست مبارک سے تسکین نہیں ہوتی
آنکھوں سے پلا ساقی تب جا کے خمار آئے
گلشن کو لہو دے کر سینچا ہے ثمرؔ میں نے
لیکن مرے حصے میں بس خار ہی خار آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.