کر کے منظور فیصلہ دل کا
کر کے منظور فیصلہ دل کا
ہو گیا مجھ کو تجربہ دل کا
کوئی تو پڑھتا میرے چہرے کو
کوئی تو حال پوچھتا دل کا
میں زباں کا خراب ہوں لیکن
لوگ کہنے لگے برا دل کا
آسماں تک دماغ کی ہے اڑان
دل تلک ہی ہے دائرہ دل کا
جانے کیسے بھٹک گئے ہو تم
ویسے سیدھا تھا راستہ دل کا
ہے تباہی میں ہاتھ دونوں کے
ایک تیرا ہے دوسرا دل کا
عشق کا کھیل تیرے بس کا نہیں
تجھ سے ہوگا نہ حق ادا دل کا
آج لگتا ہے چوٹ گہری ہے
آج لگتا ہے دل دکھا دل کا
اتنا سنجیدہ ہو گیا صوفیؔ
پہلے کتنا تھا چلبلا دل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.