کرب بڑھتا جا رہا ہے بام و در کو دیکھ کر
کرب بڑھتا جا رہا ہے بام و در کو دیکھ کر
میں مسلسل رو رہا ہوں اپنے گھر کو دیکھ کر
کیا عجب میلہ لگا ہے دہر کے میدان میں
آدمیت دم بخود ہے خیر و شر کو دیکھ کر
ورطۂ حیرت میں ہیں تاریخ کے اوراق بھی
نیزے پر قرآن پڑھتے ایک سر کو دیکھ کر
کامیابی کے لیے تو آزمائش شرط ہے
اور تو کھینچے قدم نادیدہ ڈر کو دیکھ کر
دور رکھ اس سے خدایا اشک کی سوغات کو
جسم میرا چیختا ہے چشم تر کو دیکھ کر
اس ڈگر کے کچھ مسافر سو رہے ہیں قبر میں
یاد کیا کچھ آ رہا ہے رہگزر کو دیکھ کر
چند سانسوں پر ہی تکیہ کر رہا ہوں آج کل
گھورتی ہے زندگی زاد سفر کو دیکھ کر
سازشوں کی بو عیاں ماجدؔ ہوئی افلاک سے
ہنس رہے ہیں سب ملائک در بدر کو دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.