کرنا ہے اب سفر مجھے تازہ ہوا کے ساتھ
کرنا ہے اب سفر مجھے تازہ ہوا کے ساتھ
گفت و شنید جاری ہے میری خدا کے ساتھ
ممکن ہے آسمان کے سینے کو چیر دیں
کچھ سسکیاں روانہ ہوئی ہیں دعا کے ساتھ
اب اس سے بڑھ کے عاجزی کی کیا مثال دوں
دفنا دیا ہے زعم کو اندھی انا کے ساتھ
اک بوجھ ہے دھرا ہوا دل کی حدود پر
ہوگا مرے وجود سے رخصت قضا کے ساتھ
میں اپنے زاویے سے پرکھتا ہوں دہر کو
اور انتہا کو سوچتا ہوں ابتدا کے ساتھ
اکثر میں سانس لینے سے کرتا ہوں اجتناب
یعنی کے جی رہا ہوں میں تیری رضا کے ساتھ
ماجدؔ بھی تیری خلق میں شامل ہے اے خدا
ایسے نہ بے رخی برت اپنے گدا کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.