کٹتے ہیں بڑے چین سے دن رات سفر میں
کٹتے ہیں بڑے چین سے دن رات سفر میں
سایہ بھی نہیں اب تو مرے ساتھ سفر میں
جی بھر کے تجھے دیکھ ہی لیتے دم رخصت
کل کیسے ہوں کیا جانئے حالات سفر میں
تجدید تعلق کے لیے کچھ تو بچا لوں
شاید کبھی ہو اس سے ملاقات سفر میں
دھل ہی نہ سکا نقش تری یاد کا دل سے
اشکوں کی لیے پھرتے ہیں برسات سفر میں
جن کے لیے خاموش تھیں آنکھیں بھی زباں بھی
ایسے بھی ہوئے ہم پہ سوالات سفر میں
شاید کہیں مل جائیں شکیلؔ اہل محبت
شعروں کی لیے پھرتے ہیں سوغات سفر میں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 103)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.