خاک دل پر غم کا بادل جب تلک برسا نہ تھا
خاک دل پر غم کا بادل جب تلک برسا نہ تھا
اپنے اندر کا چمن کچھ اس طرح مہکا نہ تھا
چلچلاتی دھوپ میں بن ماں کے بچے کے لیے
جا بجا پیڑوں کے جھرمٹ میں کہیں سایہ نہ تھا
غم کے موسم میں سفر لگتا تھا صدیوں پر محیط
رت بدلنے پر لگا ایسا بہت عرصہ نہ تھا
آج آنکھیں فرش رہ ان کے لیے کرنا پڑیں
ہم نے مڑ کے جن کو چلتے میں کبھی دیکھا نہ تھا
عہد نو کی آگ سینوں میں لگی ہے رات دن
پھول سے جذبوں کا گلشن اس طرح جھلسا نہ تھا
درد تو انساں ازل سے سہتا آیا ہے مگر
یوں کبھی درد آشنا کے واسطے ترسا نہ تھا
کھل کے رو لیتے تھے سب اک دوسرے کے سامنے
دل کے زخموں کو چھپا کے یوں کوئی رکھتا نہ تھا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 375)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.