خانۂ دل کی طرح ساری فضا ہے کہ نہیں
خانۂ دل کی طرح ساری فضا ہے کہ نہیں
کس کو معلوم کہ باہر بھی ہوا ہے کہ نہیں
جشن برپا تو ہوا تھا دم رخصت لیکن
وہی ہنگامہ مرے بعد بپا ہے کہ نہیں
پوچھتا ہے یہ ہر اک خار سر دشت جنوں
آنے والا بھی کوئی آبلہ پا ہے کہ نہیں
دیکھ تو جا کے مسیحاے غم عشق اسے
ہاتھ اب تک یوں ہی سینے پہ دھرا ہے کہ نہیں
دل کے تاریک در و بام سے اکثر ترا غم
پوچھتا ہے کہ کوئی میرے سوا ہے کہ نہیں
میں کہیں ہوں کہ نہیں ہوں وہ کبھی تھا کہ نہ تھا
تو ہی کہہ دے یہ سخن بے سر و پا ہے کہ نہیں
فیصلہ لوٹ کے جانے کا ہے کتنا مشکل
کس سے پوچھوں وہ مجھے بھول چکا ہے کہ نہیں
میں تو وارفتگئ شوق میں جاتا ہوں ادھر
نہیں معلوم وہ آغوش بھی وا ہے کہ نہیں
جانے کیا رنگ چمن کا ہے دم صبح فراق
گل کھلے ہیں کہ نہیں باد صبا ہے کہ نہیں
اے شب ہجر ذرا دیر کو بہلے تو یہ دل
دیکھ عرفانؔ کہیں نغمہ سرا ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.