خیال دوڑا نگاہ اٹھی قلم نے لکھا زبان بولی
خیال دوڑا نگاہ اٹھی قلم نے لکھا زبان بولی
مگر وہی دل کی الجھنیں ہیں کسی نے اس کی گرہ نہ کھولی
لطافتوں کے نزاکتوں کے عجیب مضمون ہیں چمن میں
صبا نے جھٹکا ہے اپنا دامن مسک گئی ہے کلی کی چولی
خیال شاعر کا ہے نرالا یہ کہہ گیا ایک کہنے والا
شباب کے ساتھ یوں ہے رندی کہ جیسے پھاگن کے ساتھ ہولی
کہو یہ رندان ایشیا سے کہ بزم عشرت کے ٹھاٹھ بدلے
اڑن کھٹولا ہے اب مسوں کا گئی پری جان کی وہ ڈولی
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 81)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.