خیال و خواب پہ اس طرح چھا گیا ہے کوئی
خیال و خواب پہ اس طرح چھا گیا ہے کوئی
مرے وجود سے مجھ کو چرا گیا ہے کوئی
اداسی چھائی ہے بزم سخن میں یہ کیسی
غزل سناتے سناتے رلا گیا ہے کوئی
نگہ میں کوئی بھی شے اس کے بن نہیں جچتی
کچھ اس ادا سے نگاہیں ملا گیا ہے کوئی
کنارے لا کے ڈبویا ہے میری کشتی کو
خود اعتمادی سے جینا سکھا گیا ہے کوئی
جگر میں زخم شفیقؔ آنکھ میں نمی دے کر
مرے خلوص کی قیمت چکا گیا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.