کھیل کر سلسلۂ گردش ایام کے ساتھ
کھیل کر سلسلۂ گردش ایام کے ساتھ
زندگی ہم نے گزاری بڑے آرام کے ساتھ
سن رہا ہوں دل برباد کے افسانے میں
آپ کا نام بھی آیا ہے مرے نام کے ساتھ
شکر صد شکر کہ مدت پہ تجھے شکوہ طراز
یاد تو آیا کوئی سیکڑوں الزام کے ساتھ
کم نگاہی سے تری بزم طرب میں ساقی
دیکھ آنکھیں نہ چھلک جائیں کہیں جام کے ساتھ
تیری یادوں میں گزرتے ہوئے لمحوں کی تھکن
لطف آغاز بھی لائی غم انجام کے ساتھ
بڑھتا جاتا ہے اجالوں پہ اندھیروں کا اثر
صبح بدنام نہ ہو جائے کہیں شام کے ساتھ
اس زمانے میں گلے ملتے ہوئے دیکھا ہے
روش خاص کو ہم نے روش عام کے ساتھ
ہم بھی کھیلے ہیں لب شاہد مے سے احمرؔ
جرعہ کش ہم بھی رہے ہیں کبھی خیامؔ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.