خوشبو ہے اگر یار تو خوشبو پہ فدا میں
خوشبو ہے اگر یار تو خوشبو پہ فدا میں
وہ حسن چراغوں کا چراغوں کی ضیا میں
کرتا ہوں سفر گزرے زمانوں کا شب و روز
رہتا نہیں اک لمحہ بزرگوں سے جدا میں
دنیا کے جزیروں میں ترا بھید نہ پایا
حالانکہ خلاؤں میں بھی ہر سمت گیا میں
شاید کوئی زرخیز بھنور یاد کا ابھرا
کل رات کسی آنکھ سے بہتا ہی رہا میں
مارے ہیں غم زیست نے پر درد طمانچے
لیکن کسی منزل پہ نہیں تھک کے گرا میں
حیرت کی نگاہوں سے سبھی دیکھ رہے تھے
جب کوچۂ جاناں میں گیا بن کے گدا میں
جامیؔ مری گفتار کسی پر نہ کھلی تھی
سب لوگ پرانے تھے فقط ایک نیا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.