خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں
خوباں جو پہنتے ہیں نپٹ تنگ چولیاں
ان کی سجوں کو دیکھ مریں کیوں نہ لولیاں
ہونٹوں میں جم رہی ہے ترے آج کیوں دھری
بھیجی تھیں کس نے رات کو پانوں کی ڈھولیاں
جس دن سے انکھڑیاں تری اس کو نظر پڑیں
بادام نے خجل ہو پھر آنکھیں نہ کھولیاں
تارے نہیں فلک پہ تمہارے نثار کو
لایا ہے موتیوں سے یہ بھر بھر کے جھولیاں
سنبل کو پیچ و تاب عجب طرح کی ہوئی
زلفیں جب ان نے جا کے گلستاں میں کھولیاں
گلشن میں بحثنے کو تمہارے دہن کے ساتھ
کھولا تھا منہ کو کلیوں نے پر کچھ نہ بولیاں
تاباں قفس میں آج ہیں وے بلبلیں خموش
کرتی تھیں کل جو باغ میں گل سے کلولیاں
- Deewan-e-Taban Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.