خواب پلکوں پہ مری آ کے مچل جاتے ہیں
خواب پلکوں پہ مری آ کے مچل جاتے ہیں
یا کبھی بن کے گہر آنکھ سے ڈھل جاتے ہیں
مجھ کو گوشہ کوئی مانوس سا جو لگتا ہے
لوگ دیوار پہ تصویر بدل جاتے ہیں
کل وہ عالم تھا کہ اک جان تھی دو قالب تھے
آج یہ ہے کہ وہ کترا کے نکل جاتے ہیں
ہم کو طوفان حوادث کا کوئی خوف نہیں
یہ جو آتے ہیں تو کچھ ہم بھی بہل جاتے ہیں
اپنے آنگن میں وہ سورج کے تمنائی ہیں
جو دیا دیکھ کے ہمسائے کا جل جاتے ہیں
میں سخنور بھی نہیں فن کا سلیقہ بھی نہیں
زخم ہیں دل کے جو نغمات میں ڈھل جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.