خواہشوں کا مری سیلاب نہیں ٹوٹے گا
خواہشوں کا مری سیلاب نہیں ٹوٹے گا
نیند ٹوٹے گی مگر خواب نہیں ٹوٹے گا
توڑنے کی کوئی جی جان سے کوشش تو کرے
کون کہتا ہے کہ مہتاب نہیں ٹوٹے گا
وقت غربت نے غلط کر دیا ثابت مجھ کو
سوچا تھا حلقۂ احباب نہیں ٹوٹے گا
مستند ہو چکی تحریر مری دنیا میں
اب مرا ایک بھی اعراب نہیں ٹوٹے گا
ناتواں ہے مگر آساں نہ سمجھ اے سورج
ایک دو پل میں یہ تالاب نہیں ٹوٹے گا
مجھ کو تہذیب وراثت میں ملی ہے اخلاقؔ
یوں مرا جذبۂ آداب نہیں ٹوٹے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.