کسی بھی کھیت پہ برسے کہیں کا ہو جائے
کسی بھی کھیت پہ برسے کہیں کا ہو جائے
خدا کرے کہ یہ بادل زمیں کا ہو جائے
دعا کرو وہ ستارہ زمیں پہ ٹوٹ گرے
ہمارے ساتھ رہے اور یہیں کا ہو جائے
عجب نہیں کہ جہاں ہم گمان سے نکلیں
وہیں پہ قتل دوبارہ یقیں کا ہو جائے
یہ چاہتا ہوں کہ اب کے فلک کا کوئی عذاب
مکاں کے نام نہ اترے مکیں کا ہو جائے
میں اس کے جسم کا سب زہر پی کے مر جاؤں
اگر وہ سانپ مری آستیں کا ہو جائے
مرے شکیلؔ کو پریوں کے دیس مت بھیجو
عجب نہیں کہ یہ پاگل وہیں کا ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.