کسی کو کیسے دکھاؤں میں اپنی رات کے کھیل
کسی کو کیسے دکھاؤں میں اپنی رات کے کھیل
جو میری ذات میں ہوتے ہیں کائنات کے کھیل
گناہ اتنے بڑھائے کہ پل ہی توڑ دیا
پل صراط سے کھیلے پل صراط کے کھیل
کھلاڑی ہم ہیں مگر کھیلتا ہے اور کوئی
ہمارے ہاتھ میں کب ہیں ہمارے ہات کے کھیل
ہم اس بساط پہ الٹی طرف سے بیٹھے ہیں
ہمارے ہاتھ میں آئے ہیں سارے مات کے کھیل
ہم اپنے خوں کی روانی میں شعر لکھتے ہیں
ادھر وہ کھیل رہے ہیں قلم دوات کے کھیل
بدن بچاؤ کہ اب کے بدن کی باری ہے
کہ روح کھیل چکی اپنے سب نجات کے کھیل
یہ لوگ موت سے اتنے ڈرے ہوئے ہیں کہ بس
کوئی سکھائے کہاں تک انہیں حیات کے کھیل
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 58)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.