کسی سے اب کوئی ملنے کسی کے گھر نہیں جاتا
کسی سے اب کوئی ملنے کسی کے گھر نہیں جاتا
مری آنکھوں سے گزرے وقت کا منظر نہیں جاتا
بہت مغرور تھا انسان خود اپنی ترقی پر
قیامت آئی یہ کیسی کوئی باہر نہیں جاتا
ہوا کا رخ جدھر بھی ہے چراغوں کو ادھر رکھ لو
ہو جن میں حوصلہ ان کو کوئی چھو کر نہیں جاتا
زمانہ واقعی بدلا ہوا لگتا ہے اب مجھ کو
یہاں انسان اب تو چار کاندھوں پر نہیں جاتا
ترے دربار میں ہوتا ہے ہر اک فیصلہ مولیٰ
عدالت میں تبھی تو مسئلہ لے کر نہیں جاتا
بہت مشکل ہے دہشت اور نفرت کو بڑھا دینا
سیاست کی زباں سے جب تلک نشتر نہیں جاتا
ہو جب دل آزما لینا مرے صبر و تحمل کو
تمہارے ظلم کے خنجر سے اب میں ڈر نہیں جاتا
حکومت اپنی آنکھوں پر پہنتی حق کا چشمہ جو
تمہاری بات بھی رہتی ہمارا سر نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.