کسی سے کر کے شاید آج وہ تکرار بیٹھے ہیں
کسی سے کر کے شاید آج وہ تکرار بیٹھے ہیں
جو منہ پھیرے ہوئے وہ جانب دیوار بیٹھے ہیں
ادھر وہ ہیں کہ جو تولے ہوئے تلوار بیٹھے ہیں
ادھر ہم ہیں کہ اپنی زیست سے بیزار بیٹھے ہیں
ارے وائے زمانہ تفرقہ انداز ہے کیا کیا
ادھر دو چار بیٹھے ہیں ادھر دو چار بیٹھے ہیں
بگڑتا ہے بگڑ جائے سدھرتا ہے سدھر جائے
تری چوکھٹ پہ دیوانے مقدر ہار بیٹھے ہیں
زباں سے کچھ نہیں کہتے مگر سب کچھ سمجھتے ہیں
انہیں دیوانہ مت سمجھو یہ سب ہشیار بیٹھے ہیں
خدا کا شکر ہے اعجازؔ پوری ہو گئی منزل
ہزاروں بار اٹھے ہیں ہزاروں بار بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.