کتنا پوشیدہ ہواؤں کا سفر رکھا گیا
کتنا پوشیدہ ہواؤں کا سفر رکھا گیا
آنے والے موسموں سے بے خبر رکھا گیا
آج بھی پھرتا ہوں اس کی جستجو میں ہر طرف
کون سی بستی میں آخر میرا گھر رکھا گیا
چند مبہم خواب آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں میں
اور کیا میرے لیے زاد سفر رکھا گیا
دوستوں میں کچھ مری پہچان تو باقی رہے
اس لیے مجھ میں عجب رنگ ہنر رکھا گیا
اس ہتھیلی پر چمکتی ریت کے ذرے ہیں اب
جس ہتھیلی پر کبھی گنج گہر رکھا گیا
نوک نیزہ پر کبھی طشت رعونت میں کبھی
ہر تماشے کے لیے میرا ہی سر رکھا گیا
میرا اپنا خوف ہی کیا کم تھا لیکن اے رفیقؔ
میری اپنی ذات میں کس کس کا ڈر رکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.