کتنی سرکش بھی ہو سرپھری یہ ہوا رکھنا روشن دیا
کتنی سرکش بھی ہو سرپھری یہ ہوا رکھنا روشن دیا
رات جب تک رہے اے مرے ہم نوا رکھنا روشن دیا
روشنی کا وظیفہ نہیں وہ چلے راستہ دیکھ کر
وہ تو آزاد ہے مثل موج صبا رکھنا روشن دیا
رات کیسی بھی ہو خوف کے چور کی گھات کیسی بھی ہو
اپنی امید کا اپنے وشواس کا رکھنا روشن دیا
شب کی بے انت ظلمت سے لڑ سکتی ہے ایک ننھی سی لو
راہ بھولے ہوؤں کو ہے بانگ درا رکھنا روشن دیا
آشنا کی صدا گھپ اندھیرے میں بن جاتی ہے روشنی
اس شب تار میں اپنی آواز کا رکھنا روشن دیا
روشنی کی شریعت میں روز ازل سے یہی درج ہے
جوت سے جوت جلتی رہے گی سدا رکھنا روشن دیا
مجھ سے امجدؔ کہا جھلملاتے ہوئے اختر شام نے
اس کو آنا ہی ہے وہ ضرور آئے گا رکھنا روشن دیا
- کتاب : Nazdik (Pg. 73)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Sang-e-Meel Publications, Lahore (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.