کہرا ہے کہ دھندھلا سا سپن اوڑھ رکھا ہے
کہرا ہے کہ دھندھلا سا سپن اوڑھ رکھا ہے
اس بھور نے کیا ننگے بدن اوڑھ رکھا ہے
آ چھت پہ کہ کھینچیں کوئی اپنے لیے کونا
آ صرف ستاروں نے گگن اوڑھ رکھا ہے
کیا بات ہے کیوں دھوپ نے منہ ڈھانپ لیا اور
آکاش نے برسا ہوا گھن اوڑھ رکھا ہے
دھن کیا ہے تمہیں بوجھ کے لگتا ہے کچھ ایسا
جیسے کسی نغمے نے بھجن اوڑھ رکھا ہے
لاشوں کی ہے یہ بھیڑ ذرا غور سے دیکھو
زندہ کئی لوگوں نے کفن اوڑھ رکھا ہے
اے سرد ہواؤ اسے چادر نہ سمجھنا
فٹ پاتھ نے مفلس کا بدن اوڑھ رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.