کوئی بھی رسم ہو سر پر نہیں اٹھاتے ہم
کوئی بھی رسم ہو سر پر نہیں اٹھاتے ہم
نماز پڑھتے ہیں ٹوپی نہیں لگاتے ہم
جو آب پڑتا ہے خود ہی میں جذب کرتے ہیں
بدن کو دھوپ میں رکھ کر نہیں سکھاتے ہم
دکھوں کو جیتے ہیں اور جی کے خلق کرتے ہیں
اب اپنی موت پہ ماتم نہیں مناتے ہم
سزا ملی ہے ہمیں روشنی میں رہنے کی
کہ سوتے وقت بھی بتی نہیں بجھاتے ہم
ہر ایک راہ گزر تیرگی میں ڈوبی ہے
چراغ گھر سے نکل کر نہیں جلاتے ہم
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 71)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.