کوئی شکوہ تھا شکایت تھی گلا تھا کیا تھا
کوئی شکوہ تھا شکایت تھی گلا تھا کیا تھا
اس نے جو کان میں چپکے سے کہا تھا کیا تھا
بھول کچھ مجھ سے ہوئی تھی کہ خطا اس کی تھی
جو سبب ترک تعلق کا بنا تھا کیا تھا
سوچتا ہوں وہ تھا دیوانہ کہ تھا سودائی
پیار میں تو نے جو اک نام دیا تھا کیا تھا
بارہا فون پہ اس نے جو کہا تھا مجھ سے
سامنے کیوں وہ مرے کہہ نہ سکا تھا کیا تھا
آج تک بھی نہ سمجھ پایا میں آنکھوں میں تری
مکر رنگیں تھا کہ پھر رنگ وفا تھا کیا تھا
تھا اگر غیر مجھے چھوڑ کے جانے والا
کیوں گئی رات میں پھر سو نہ سکا تھا کیا تھا
اس کی گفتار میں لغزش تھی نگاہیں بے چین
اس کی آنکھوں میں کوئی راز چھپا تھا کیا تھا
کیوں وہ مغرور سر بزم کھڑا تھا گوہرؔ
اس کی فطرت تھی کہ دولت کا نشہ تھا کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.