کچھ ہمیں چھوٹ بھی مل جائے خرافات کی اب
کچھ ہمیں چھوٹ بھی مل جائے خرافات کی اب
ہم جو مامور ہیں تائید پہ ہر بات کی اب
اپنی مصروفیت آپ اور بڑھاتے جائیں
ہم تو عرضی لئے جاتے ہیں ملاقات کی اب
ہجر کا چاند ضرورت سے زیادہ روشن
رونقیں ایسے بڑھاؤ گے مری رات کی اب
ناچ کر تھک چکے سب تیرے خریدے ہوئے مور
جھوٹ کی فصل کو امید ہے برسات کی اب
عدل کیا ملنا ہے کشکول بچا رہ جائے
صرف زنجیر ہلاتے رہو خیرات کی اب
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 126)
- Author :نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.