کچھ رنج تو غبار سفر سے نکل گیا
اچھا ہوا کہ آج میں گھر سے نکل گیا
میں نے لکیریں کھینچ رکھی تھیں چہار سمت
جانے وہ شہسوار کدھر سے نکل گیا
جس لمحے میں نے زندگی پائی تھی ایک بار
وہ لمحہ میرے شام و سحر سے نکل گیا
حیرت سرائے عشق میں داخل ہوا تھا میں
پھر یوں ہوا کہ اپنی خبر سے نکل گیا
اس کی جگہ بھری ہیں اب آنکھوں میں حسرتیں
اک خواب تھا جو دیدۂ تر سے نکل گیا
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 74)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 76)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.