کیا خبر کب تک ہجوم دہر کا حصہ رہوں
کیا خبر کب تک ہجوم دہر کا حصہ رہوں
درمیاں میں دین و دنیا کے یوںہی اٹکا رہوں
ظلم سہہ کر وحشیوں کے ہاتھ پر بیعت کروں
جسم و جاں چیخیں مسلسل اور میں ڈرتا رہوں
اب تغیر مانگتا ہے زندگی کا ہر ورق
یاد ماضی بے سبب کیوں تجھ سے میں لپٹا رہوں
صبر کے سارے مدارج چاکری کرتے پھریں
بانٹ دوں ساری سبیلیں اور خود پیاسا رہوں
اب مری تخلیق کے اسباب سے پردہ اٹھا
عرش والے کس لیے میں فرش پر بے جا رہوں
امن کے نعرے تمہاری ذات تک محدود ہیں
کب تلک لاشیں اٹھاؤں چیتھڑے چنتا رہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.