کیا کوئی مرے غم میں رات بھر تڑپتا ہے
کیا کوئی مرے غم میں رات بھر تڑپتا ہے
کیوں مرا دل محزوں شام سے دھڑکتا ہے
عاشقی کی بستی میں شاعری کی دنیا میں
درد جتنا بڑھتا ہے آدمی نکھرتا ہے
چاند سو گیا شاید رات ڈھلنے والی ہے
کس امید میں اے دل پھر بھی تو مچلتا ہے
کج کلاہ مہ پارو میری بھی ذرا سن لو
آفتاب کو دیکھو ایک وقت ڈھلتا ہے
کب بجھا سکو گے تم تیرگی کے متوالو
اک چراغ جو میرے خون دل سے جلتا ہے
آج پھر چلی شاید شام غم کی پروائی
چاندنی میں کیوں آخر زخم دل مہکتا ہے
ابتدائے الفت ہے اور کسی کی فرقت کی
دھیمی دھیمی آنچوں پر آج کون جلتا ہے
وہ جو ایک پاگل ہے کہتے ہیں جسے پاشاؔ
گل رخوں کی صحبت میں اور بھی سنکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.