Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیوں ہو بہانہ جو نہ قضا سر سے پاؤں تک

شاد عظیم آبادی

کیوں ہو بہانہ جو نہ قضا سر سے پاؤں تک

شاد عظیم آبادی

MORE BYشاد عظیم آبادی

    کیوں ہو بہانہ جو نہ قضا سر سے پاؤں تک

    ظالم میں آپ کی ہے ادا سر سے پاؤں تک

    ساکت ہیں بعد مرگ قویٰ سر سے پاؤں تک

    مہریں لگا گئی ہے قضا سر سے پاؤں تک

    گھیرے تھی تجھ کو برق ادا سر سے پاؤں تک

    کیوں نخل طور جل نہ گیا سر سے پاؤں تک

    زنجیر بن گئی ہے قضا سر سے پاؤں تک

    گویا رگیں ہیں دام بلا سر سے پاؤں تک

    میں خود زبان شکر بنا سر سے پاؤں تک

    ڈوبے نہ کیوں اثر میں دعا سر سے پاؤں تک

    منہ چاند اس پہ زلف رسا سر سے پاؤں تک

    کیوں لوٹ پوٹ ہو نہ ادا سر سے پاؤں تک

    قاصد کہے گیا مری زردی رخ کا حال

    اس داستاں کو خوب رنگا سر سے پاؤں تک

    اے شمع تجھ سے صاف میں کہتا ہوں دل کا حال

    جلنا ہی تھا تو جل نہ گیا سر سے پاؤں تک

    شاید صبا خزاں کا فسانہ سنا گئی

    ہر نخل باغ کانپ گیا سر سے پاؤں تک

    دریائے عشق میں مجھے رکھنا نہ تھا قدم

    ڈوبا تو خوب ڈوب گیا سر سے پاؤں تک

    لی نخل طور کی نہ خبر تم نے اے کلیم

    تم دیکھتے رہے وہ جلا سر سے پاؤں تک

    آغاز ہی میں آپ نے کر دی زبان بند

    قصہ ہمارا سن نہ لیا سر سے پاؤں تک

    پھیلائیں یا نہ ہاتھ کو پھیلائیں شرم سے

    دست طلب ہیں تیرے گدا سر سے پاؤں تک

    تیرا کہاں جمال کہاں جلوہ گاہ طور

    موسیٰ نے پھر نہ دیکھ لیا سر سے پاؤں تک

    اللہ شادؔ غیر کی یہ عیب جوئیاں

    تو خود پہ کر نگاہ ذرا سر سے پاؤں تک

    مأخذ :
    • کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 206)
    • Author : Shad Azimabadi
    • مطبع : Educational Publishing House (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے