لب کشائی میں زمانے سے نہیں ڈرنا تھا
لب کشائی میں زمانے سے نہیں ڈرنا تھا
عمر بھر ہم نے کیا کیا ہمیں کیا کرنا تھا
سرخ رو کار جہاں محفل دل بے رونق
بھر دیا رنگ کہاں ہم نے کہاں بھرنا تھا
کس گزر گاہ سے مانوس قدم ہو بیٹھے
اس جگہ ہم نے تو پاؤں ہی نہیں دھرنا تھا
بند آنکھوں سے بتا سکتے ہیں وہ خواب نگر
اس جگہ جھیل تھی یاں ہم تھے وہاں جھرنا تھا
وقت لازم ہے مگر اے دل برباد تجھے
جسم کی موت سے پہلے تو نہیں مرنا تھا
غیریت آنکھ میں مجبورئ حالات سے تھی
دل میں احساس شناسائی ہمیں ورنہ تھا
غیر نے پاؤں جمانے تھے یہاں کاوش سے
ہم نے الزام برے وقت کے سر دھرنا تھا
خود سے ملنا تھا ابھی اس سے بچھڑنا تھا ابھی
ہم کو جینا تھا ابھی ہم کو ابھی مرنا تھا
کھا گئی برف بہت وقت سے پہلے سبزہ
مرغزاروں میں غزالوں کو ابھی چرنا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.