لب ترستے ہیں تبسم کو اک زمانے سے
لب ترستے ہیں تبسم کو اک زمانے سے
درد دل کم نہیں ہوتا ہے مسکرانے سے
امتحاں عشق میں ہم نے تو کئی بار دئے
فرق پڑتا نہیں کچھ ان کے ستم ڈھانے سے
وحشت عشق میں دیوانے فنا ہوتے ہیں
یہ سبق ملتا ہے پروانوں کے جل جانے سے
دل بہل جائے گا تنہائی میں باتیں کر کے
جا کے اک بت تو اٹھا لاؤ صنم خانے سے
ہو گیا خاک نشیمن تو یہ بادل آئے
فائدہ کچھ نہیں اب کالی گھٹا چھانے سے
اے ثمرؔ چپ رہو مت چھیڑو یہاں ذکر وفا
راز کھل جائے نہ اشکوں کے نکل جانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.