مے پیتے ہیں دن رات پیا جائے ہے کچھ اور
مے پیتے ہیں دن رات پیا جائے ہے کچھ اور
سنتے ہیں کہ ایسے میں کیا جائے ہے کچھ اور
گر خوف نہیں ہے تو کوئی ضبط ہے یارو
دل کہتا ہے کچھ اور کہا جائے ہے کچھ اور
اسباب مرا دیکھ کے ہنسنے لگے احباب
کیا وقت سفر ساتھ لیا جائے ہے کچھ اور
منزل ہے بہت پاس بہت پاس بہت پاس
اب دیکھیے کس کس سے چلا جائے ہے کچھ اور
کیسے کہیں اب لطف سے باز آئیے صاحب
ہر بار کا احسان ہلا جائے ہے کچھ اور
واضح نہیں ہے اس پہ ابھی حرف مکرر
کچھ اور مٹاتا ہے مٹا جائے ہے کچھ اور
کچھ دور سے دیکھو تو زمیں رشک جناں ہے
پھر پاس سے دیکھو تو نظر آئے ہے کچھ اور
- کتاب : Gunaah-e-sukhan (Pg. 69)
- Author : Kanti Mohan 'Soz'
- مطبع : Kanti Mohan 'Soz' (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.