میں اپنے سائے سے سورج کھا سکتا ہوں
میں اپنے سائے سے سورج کھا سکتا ہوں
لیکن کیا میں اور اک سورج لا سکتا ہوں
بس اک وقت کی ڈوری ہاتھ مرے آ جائے
برسوں آگے صدیوں پیچھے جا سکتا ہوں
چاند تو اک قرطاس ہے میرے فن کی خاطر
جو بھی چاہوں اس پر نقش بنا سکتا ہوں
جھوٹ کبھی ہوتے ہوں گے ایسے دعوے پر
آج میں سچ مچ تارے توڑ کے لا سکتا ہوں
یوں ہی نہیں کہتا ہے چاند مرا ہمسایہ
اک دیوار پھلانگ کے اس پر جا سکتا ہوں
تو اپنے دل کی دھڑکن کاغذ پر لکھ دے
تجھ کو اس میں اپنا آپ دکھا سکتا ہوں
میں نے تو سب راگوں کی شکلیں دیکھی ہیں
تجھ کو دیکھ کے بھی اک راگ میں گا سکتا ہوں
میں نے دانستہ خود کو گم کر رکھا ہے
جب بھی چاہوں اپنا کھوج لگا سکتا ہوں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 166)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.