Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں اپنے سائے سے سورج کھا سکتا ہوں

قاضی اعجاز محور

میں اپنے سائے سے سورج کھا سکتا ہوں

قاضی اعجاز محور

MORE BYقاضی اعجاز محور

    میں اپنے سائے سے سورج کھا سکتا ہوں

    لیکن کیا میں اور اک سورج لا سکتا ہوں

    بس اک وقت کی ڈوری ہاتھ مرے آ جائے

    برسوں آگے صدیوں پیچھے جا سکتا ہوں

    چاند تو اک قرطاس ہے میرے فن کی خاطر

    جو بھی چاہوں اس پر نقش بنا سکتا ہوں

    جھوٹ کبھی ہوتے ہوں گے ایسے دعوے پر

    آج میں سچ مچ تارے توڑ کے لا سکتا ہوں

    یوں ہی نہیں کہتا ہے چاند مرا ہمسایہ

    اک دیوار پھلانگ کے اس پر جا سکتا ہوں

    تو اپنے دل کی دھڑکن کاغذ پر لکھ دے

    تجھ کو اس میں اپنا آپ دکھا سکتا ہوں

    میں نے تو سب راگوں کی شکلیں دیکھی ہیں

    تجھ کو دیکھ کے بھی اک راگ میں گا سکتا ہوں

    میں نے دانستہ خود کو گم کر رکھا ہے

    جب بھی چاہوں اپنا کھوج لگا سکتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 166)
    • Author : Naseer Ahmed Nasir
    • مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
    • اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے