میں بدن کے ابد آباد کا باشندہ ہوں
میں بدن کے ابد آباد کا باشندہ ہوں
کل جو تھا آج بھی ہوں اور وہی آئندہ ہوں
بارش موت سے کھل اٹھتی ہے مٹی میری
اسی مٹی کے کرشمے کے سبب زندہ ہوں
عشق کی آگ نے گھر پھونک رکھا ہے میرا
اور اسی خاک لگی آگ میں تابندہ ہوں
جسم در جسم جو دریائے تسلسل ہے رواں
اسی دریائے تسلسل کا نمائندہ ہوں
موت کے ہاتھ پہ بیعت ہے ذرا سی یہ حیات
اپنی بیعت سے نہ خائف ہوں نہ شرمندہ ہوں
کائنات ایک بڑے ساز کا بے انت آہنگ
میں بھی چھوٹا سا اس آہنگ کا سازندہ ہوں
ایک اک بجھتی ہوئی آنکھ کو روشن کرنا
فرحت احساسؔ میں اک خواب کا کارندہ ہوں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 77)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.