میں بے زبان ہوں اسے خو ہے سوال کی
میں بے زبان ہوں اسے خو ہے سوال کی
کیسے نکل سکے کوئی صورت وصال کی
کیسے بتاؤں میں کہ وہ کتنا حسین ہے
عاجز ہیں وسعتیں مرے خواب و خیال کی
اتنا وہ میری ذات سے غافل کبھی نہ تھا
شاید خبر نہ ہوگی اسے میرے حال کی
ترچھی سی اک نگاہ بھی موسیٰ نہ سہ سکا
پھر کس میں تاب ہو ترے حسن و جمال کی
موت و حیات ہے تری ان بن کا فلسفہ
تمثیل یہ بھی ہے ترے ڈھب تیری چال کی
جب سے کھلی تغیر آفاق کی گرہ
ترتیب کھل گئی ہے تری چال ڈھال کی
بالفرض دو جہاں ترا صدقہ اتار دوں
قیمت نہ دے سکوں گا ترے ایک بال کی
کب تک جیوں میں تیرے بنا تیرے شہر میں
دن اک صدی کا ہوتا ہے رات ایک سال کی
یہ اور بات کچھ بھی توارد میں آ پڑے
تف ہے جو بھیک مانگوں کسی سے خیال کی
واقفؔ اس آدمی کے نسب میں بگاڑ ہے
عظمت جو بھول بیٹھا محمد کی آل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.